میلادِ نبی - سید رضی الدین حسن کیفی

میلادِ نبی - سید رضی الدین حسن کیفی

میلادِ نبی - سید رضی الدین حسن کیفی
کُنتُ کنزاً مخفیاً کا راز جو افشا ہوا​
سب سے پہلے نورِ ختم المرسلیں پیدا ہوا​

حضرتِ آدم کی پیشانی میں دکھلائی چمک​
پھر جنابِ شیث کی آنکھوں کا وہ تارا ہوا​

پھر جنابِ نوح کو بخشا نجی اللہ خطاب​
حضرتِ ادریس کا بھی مرتبہ بالا ہوا​

خلعتِ خِلّت دیا حضرت خلیل اللہ کو​
عالمِ اسباب میں جو بت شکن پیدا ہوا​

جاں نثاری کا دیا منصب ذبیح اللہ کو​
جس کی خاطر دنبۂ خلدِ بریں فدیہ ہوا​

مستفید اس سے ہوئے اسحٰق بھی، یعقوب بھی​
حضرتِ یوسف کے روئے حسن کا غازہ ہوا​

حضرتِ یونس نے پائی بطنِ ماہی سے نجات​
خضر کو بھی آبداری کا عطا عہدہ ہوا​

صالح و ایوب، یوشع، الیسع، یحییٰ، شعیب​
جس میں یہ چمکا خدا کا خاص وہ بندہ ہوا​

کیا کہوں نیرنگیاں اس نورِ عالمتاب کی​
حضرتِ موسیٰ سے پوچھے کوئی کیوں سکتہ ہوا​

حضرتِ عیسیٰ کو دی اس نے حیاتِ جاوداں​
قم باذن اللہ ایک فقرہ سا تھا چلتا ہوا​

تشنہ کامانِ ہدایت کی یہ پھر نکلی سبیل​
نور کا دریا گیا فاران تک بہتا ہوا​

پھر بنی عدنان میں دریا سمٹ کر آ گیا​
قطرے سے دریا ہوا، دریا سے وہ قطرہ ہوا​

باعثِ رخشانیِ تاجِ سرِ اہلِ قریش​
آبرہ بخشِ جہاں وہ گوہرِ یکتا ہوا​

پھر ہوا وہ اخترِ تابندۂ عبدِ مناف​
پھر وہ عبد المطلب کی آنکھ کا تارا ہوا​

پھر جبینِ پاکِ عبداللہ میں پہنچا وہ نور​
آمنہ کے بطن میں پھر وہ شرف افزا ہوا​

نو مہینے تک رہا برجِ حمل میں آفتاب​
پھر وہ اپنا جانِ عالم انجمن آرا ہوا​

مرحبا صد مرحبا صل علیٰ صل علیٰ​
مژدہ باد اے دل کہ محبوبِ خدا پیدا ہوا​

مرحبا نورِ جنابِ مصطفیٰ پیدا ہوا​
حبذا آئینۂ نورِ خدا پیدا ہوا​

بے سہاروں کا سہارا، بیکسوں کا دردمند​
بے وسیلوں کا وسیلہ، برملا پیدا ہوا​

بے ٹھکانوں کا ٹھکانہ، بے پناہوں کی پناہ​
دردمندانِ بلاکش کی دوا پیدا ہوا​

نیرِ برجِ نبوت، شمعِ بزمِ مکرمت​
گوہرِ نایاب، لعلِ بے بہا پیدا ہوا​

جشنِ میلادِ مبارک کی مچی دنیا میں دھوم​
آستاں پر خانۂ کعبہ جبیں فرسا ہوا​

ہل گئے فارس میں کسریٰ کے محل کے کنگرے​
لات کا عزیٰ کا بیت اللہ سے منہ کالا ہوا​

ہم سے کیوں کر ہو سکے کیفی بیاں میلاد کا​
مختصر یہ ہے خدا کا مدعا پورا ہوا​

(سید رضی الدین حسن کیفی)​



کُنتُ کنزاً مخفیاً = "میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا ، میں نے چاہا کہ خود کو ظاہر کروں ،پس اس عالم کو پیدا کیا۔" (حدیثِ قدسی)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے