قیامت آ گئی ہر شخص تیاری لگا کرنے

قیامت آ گئی ہر شخص تیاری لگا کرنے



قریش مکہ کی چڑھائی



قیامت آ گئی ہر شخص تیاری
لگا کرنے

ہر اک تائید خونریزی و
خونخوار لگا کرنے


درستی ہو گئی جھٹ نیز و
شمشیر و خنجر کی

چڑھی آندھی مدینے کی
طرف باطل کے لشکر کی


قریشی نسل کے مردان جنگی
سر بکف ہو کر

بڑے گھوڑوں پہ یا
اونٹوں پہ چڑھ کر صف بصف ہو کر


نصر، بونجتری، حرث ابن
عامر تھے یہ سب افسر

ابو جہل اور عتبہ اور شیبہ
تھے یہ سر لشکر


چلے وہ سب کے سب جن کو
پیمبر سے عداوت تھی

منبہ اور رقعہ عاص بن
ہشام و عقبر بھی


بنی ہاشم بھی ان کے ساتھ
شامل تھے مجبوری

کہ بزدل سمجھے جاتے گر بتاتے
کوئی معذوری


اگر چہ با خبر تھے اس
برائی کے نتیجے سے

چلے عمِ  بنی عباس بھی لڑنے بھتیجے سے


عقیل ابن ابی طالب بھی
ان کے ساتھ شامل تھا

 نہیں تھا بو لہب 184 اس کی بدی کا ہاتھ شامل تھا


قریشی سورما اکشر شریکِ
 فوِ ج باطل تھے

کہ سب جنگ آزمودہ تیغ
زن تھے اور قاتل تھے


یہ لشکر مشتمل تھا ساڑھے
گیارہ سو جوانوں پر

دلوں میں بغض، نعرے کفر
کے ان کی زبانوں پر


یہ لشکر بڑھ رہا تھا
کعبہ توحید ڈھانے کو

مسلمانوں سے لڑنے کو مدینے
کے گرانے کو


مدینے کی طرف بڑھتا چلا
آتا تھا یہ لشکر

گزر گاہوں میں لوگوں پر
غضب ڈھاتا تھا یہ لشکر


زمینِ  دشت کی چھاتی سے آہوں کا غبار اٹھا

فلک بھی کانپ کر العظمۃ
للہ پکار اٹھا

آگ لگا کر ابو سفیان مکے
پہنچ گیا


ابو سفیان اور ان کا
قافلہ بالکل سلامت تھا

مگر ظالم کا یہ فتنہ
لگا دینا قیامت تھا


وہ لے کر مال و دولت
منزل مقصود پر پہنچا

نہ آیا پیش کوئی حادثہ
اور اپنے گھر پہنچا


پہنچ کر مکے میں یہ
قافلہ دو روز سستایا

سوئے لشکر مگر اک تیز
رو قاصد کو دوڑایا


کہ ہم بچ کر نکل آئے لطیمہ
بھی سلامت ہے

اگر چاہو تو لوٹ آؤ
لڑائی بے ضرورت ہے


اگر سارے عرب کو مشتعل
کرنا ضروری ہو

مدینے کی زمیں کو خون سے
بھرنا ضروری ہو


تو واپس لوٹ آؤ تاکہ
بند و بست ہو جائے

مسلمانوں کی ہستی جس سے
بالکل پست ہو جائے


تجارت کا منافع بانٹ دو
سارے قبائل میں

کہ ہو گی اس سے وسعت
اہل مکہ کے وسائل میں


قبائل ان مسلمانوں کا جینا
تنگ کر دیں گے

وہ ان کے کھیت، میداں،
راستے لاشوں سے بھر دیں گے


مدینے کے یہودی بھی
ہمارے دوست ہیں سارے

ابھی خاموش بیٹھے ہیں
وہ حلف صلح کے مارے


انہیں لالچ دیا جائے کہ
وہ بھی عہد کو توڑ دیں

یہ مجبوری کی ظاہر داریاں
رکھنے سے منہ موڑیں


اگر کچھ خرچ کرنے سے یہ
ہو جائے تو کیا کہنا

کہ ہو گا اوس و خزرج کو
بھی مشکل شہر میں رہنا


بہر سونا کہ بندی کر کے
پھر ہم بھی کریں دھاوا

لگا دیں آگ، کر دیں
مسجدوں کو راکھ کا آوا


مزا جب ہے ہمیں بھی
حملہ کرنے کا مزا آئے

کہ ان کے بھاگنے کا
راستہ مسدود ہو جائے


پلٹ آنا اگر ہونا مناسب
خیر بڑھ جاؤ

مسلمانوں کے سر پر بھوت
کی مانند چڑھ جاؤ


ہماری ضرورت ہو تو کہہ
دو ہم بھی آ جائیں

نہیں کچھ اور خیر اس
لوٹ ہی کا مال پا جائیں



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے