اس کی زباں پر کیوں نہ صدا اللہ ہو رہے جس کی نظر کے سامنے جب تو ہی تو رہے

اس کی زباں پر کیوں نہ صدا اللہ ہو رہے جس کی نظر کے سامنے جب تو ہی تو رہے

حکیم جامی وارثی



اس کی زباں پر کیوں نہ صدا اللہ ہو رہے
جس کی نظر کے سامنے جب تو ہی تو رہے


پائے گا وہ ضرور تجھے راہِ عشق میں
دل سے اگر کسی کو تری جستجو ہے


مٹ جائوں تیری یاد میں اس طرح ہم نشیں
باقی نہ میں رہوں نہ مری آرزو رہے


دل میں کچھ آرزو ہے تو بس اتنی آرزو
مہماں ہمارے دل میں فقط ذات ہو رہے


جامی وہ آج خانۂ دل ہی میں مل گئے
مدت سے جن کو ڈھونڈتے ہم کو بکو رہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے