اک ایک حرف اشک ندامت سے نم ہوا مصروف حمد جب کبھی میرا قلم ہوا

اک ایک حرف اشک ندامت سے نم ہوا مصروف حمد جب کبھی میرا قلم ہوا

قمرالزماں پیہمؔ (کراچی)


اک ایک حرف اشک ندامت سے نم ہوا
مصروف حمد جب کبھی میرا قلم ہوا


بوجھل سا جب ہوا کبھی دل اور دماغ تو
ذکر خدا سے ذہن مرا تازہ دم ہوا


جس دل کی دھڑکنوں میں رہے تو ہی تو وہ دل
خوبی میں برگزیدۂ رشکِ ارم ہوا


کیا شان تیری کریمی ہے مجھ پہ بھی
ہر لمحہ ہر گھڑی ترا لطف و کرم ہوا


تعریف تیری، کون ہے جو کرسکے بیاں
کس نے لکھی ہے آج بھی کس سے رقم ہوا؟


پیہم وہ سر جو پیش خدا سجدہ ریز ہو
ہرگز کسی کے آگے جھکا ہے نہ خم ہوا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے