غم نہ کر تشنہ کام الا ہو ذرہ ذرہ ہے جام الا ہو

غم نہ کر تشنہ کام الا ہو ذرہ ذرہ ہے جام الا ہو

دلؔ ایوبی ٹونکی


 

غم نہ کر تشنہ کام الا ہو
ذرہ ذرہ ہے جام الا ہو

ساری قیدوں سے ہو گیا آزاد
جس نے سمجھا مقام الا ہو


بزم کونین میں بہ ہر ساعت
صرف گردش ہے جام الا ہو


سر بہ سر یہ نظام ہست و بود


ہے گرفتار دام الا ہو


ایک مرکز پہ ہے ازل سے دواں
مرکب تیز گام الا ہو


کر رہے ہیں طواف کون و مکاں
گرد مہر تمام الا ہو

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے