حمدِ خالق سے ہے آغازِ سخن سرمدی ہے نغمہ ٔ سازِ سخن

حمدِ خالق سے ہے آغازِ سخن سرمدی ہے نغمہ ٔ سازِ سخن


گر سرن لال ادیبؔ لکھنوی


 

حمدِ خالق سے ہے آغازِ سخن
سرمدی ہے نغمہ ٔ سازِ سخن
ہے اسی کی ذات رحمن و رحیم
ہے اسی کی ذات غفار و کریم
بالیقیں ہے ایک رب العالمین
دین کی بنیاد ہے اس پر یقین
ہے وہ لاثانی نہیں اس کا شریک
ذات اقدس ہے اسی کی لاشریک
رہنمائے جادۂ صدق و صفا
کبریا ہے کبریا ہے کبریا
وہ اگر چاہے تو دل ہوں پاک صاف
وہ اگر چاہے خطائیں ہوں معاف
نیک بندوں کا وہی معبود ہے
گم ہے نظروں سے مگر موجود ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے