میں کیا ہوں، میں کچھ بھی نہیں ہوں روح بھی تیری، جسم بھی تیرا

میں کیا ہوں، میں کچھ بھی نہیں ہوں روح بھی تیری، جسم بھی تیرا

تنویرپھولؔ (کراچی)


میں کیا ہوں، میں کچھ بھی نہیں ہوں
روح بھی تیری، جسم بھی تیرا
آنکھیں تیری، کان بھی تیرے
نطق کی طاقت، سوچ کی قوت
ساری تیری، سب کچھ تیرا
پالنے والا، تو ہی میرا
دنیا تیری، عقبیٰ تیرا
تو ہی نگہبان تو ہی رحماں
تیرا سہارا ہر پل حاصل
تو ہی سب کچھ کہتا ہے دل
دل بھی تیرا جان بھی تیری
تو خالق ہے تو مالک ہے
ہر سو جلوے، ہر سو خوشبو
پھولؔ کے لب پر حمد ہے تیری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے