آہ دلِ سوز میں تو سینۂ افگار میں تو روح میں قلب میں اور دیدۂ خونبار میں تو

آہ دلِ سوز میں تو سینۂ افگار میں تو روح میں قلب میں اور دیدۂ خونبار میں تو

تنویر ؔپھول



آہ دلِ سوز میں تو سینۂ افگار میں تو
روح میں قلب میں اور دیدۂ خونبار میں تو
آسمانوں میں زمیں میں ہے اجالا تجھ سے
آشکارا ہے ہر اک چیز سے سنسار میں تو
قلزمِ زیست میں کے طوفاں میں سہارا تیرا
کشتی ٔ عمر تو، موج میں، پتوار میں تو
ناتوانوں کی ضعیفوں کی بندھی ہے ڈھارس
ہے نگہبان سدا وادیٔ پر خار میں تو
ثور کے غار میں صدیقؓ و نبیؐ یکجا تھے
ساتھ ان دونوں کے موجود تھا اس غار میںتو
تجھ سے دنیا کے گلستان میں رنگ و نکہت
تابشِ شمس و قمر، صبح کے انوار میں تو
پھول عاصی کے تجھے اشکِ ندامت ہیں پسند
قلبِ مائل میں نہاں، چشمِ گہر بار میں تو

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے