دل کا احوال کہا ہے اس سے سارے سکھ دکھ کی دوا ہے اس سے

دل کا احوال کہا ہے اس سے سارے سکھ دکھ کی دوا ہے اس سے

ابراہیم اشکؔ (غیر منقوطہ)



 

دل کا احوال کہا ہے اس سے
سارے سکھ دکھ کی دوا ہے اس سے


وہ ہے کامل کہ کمال ہے اس کا
حکم حاکم کی صدا ہے اس سے


ہر عطا رحم و کرم کی آمد
ہر ادا کوئی عطا ہے اس سے


وہ مکمل ہے، وہی ہے طاہر
گل سے مہکے وہ ہوا ہے اس سے


لمحے لمحے کا وہی ہے حاکم
اک صدی لمحہ ہوا ہے اس سے


گرمیٔ راہِ عمل دے ہم کو
سلسلہ وردِ دعا ہے اس سے


حمد اردوئے معریٰ والی
دل کہ مسرور ہوا ہے اس سے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے