اپنے بندوں کی کر مدد یارب ظلم کی ہوگئی ہے حد یارب

اپنے بندوں کی کر مدد یارب ظلم کی ہوگئی ہے حد یارب

حبیب جالبؔ


اپنے بندوں کی کر مدد یارب
ظلم کی ہوگئی ہے حد یارب


توڑ دے سامراج کا یہ غرور
کر اس آئی بلا کو رد یارب


غیر تیری ہنسی اڑاتے ہیں
تجھ پہ بھی پڑ رہی ہے زد یارب


کیوں ہیں آزادیوں کی سمت رواں
غرب کو ہم سے ہے یہ کد یارب


نیک لوگوں پہ حکمراں بن کر
آئے ہیں کیسے کیسے بد یارب


آج بھی اقتدار میں ہیں وہی
کوئی جن کا نہیں ہے قد یارب


کیوں مسلّط ہیں آسماں کے تلے
ہم پہ صدیوں سے چند صد یارب

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے