اس کی ہی جستجو ہے اسی کا خیال ہے ’’فضل و کرم سے جس کے زمانہ نہال ہے‘‘

اس کی ہی جستجو ہے اسی کا خیال ہے ’’فضل و کرم سے جس کے زمانہ نہال ہے‘‘

ڈاکٹر ظفرؔمرادآبادی (دہلی)


اس کی ہی جستجو ہے اسی کا خیال ہے
’’فضل و کرم سے جس کے زمانہ نہال ہے‘‘


روشن جبینِ صبح پہ جس کا جمال ہے
رخسارِ شام پر بھی اسی کا گلال ہے


ہر شئے ہی اس جہاں کی بقید زوال ہے
صرف ایک وہ ہی لم یزل و لایزال ہے


آخر کہاں کہاں اسے دیکھوں کہ ہر طرف
ظاہر اسی کے نور کا عکس کمال ہے


محرم ہو اس کی ذاتِ مقدس کا کوئی کیا
مخلوق سے بھی اس کی تعارف محال ہے


تیری ہی حکمتوں سے ہے آفات کانزول
کمزور و ناتواں کے لئے تو ہی ڈھال ہے


توفیق تو نہ دے تو لکھے حمد کیا ظفرؔ
لفظوں پہ دسترس نہ گرفتِ خیال ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے