یوں ان اعصاب کو مغلوب رکھا عصیاں سے کہ بھلائی بھی ہو سرزد، تو خطا ہے مجھ سے

یوں ان اعصاب کو مغلوب رکھا عصیاں سے کہ بھلائی بھی ہو سرزد، تو خطا ہے مجھ سے

حشمت یوسفی


یوں ان اعصاب کو مغلوب رکھا عصیاں سے
کہ بھلائی بھی ہو سرزد، تو خطا ہے مجھ سے


کون سا جرم ہے، میں جس کا خطا وار نہیں
کیا کوئی اور خطائوں میں سوا ہے مجھ سے


’’عمر بیتی ہے اسی دشت کی سیاحی میں‘‘
وہ برا کام بتائو، جو بچا ہے مجھ سے


عملِ بد کا علاج ایک، ہے دل سے توبہ
تونے ہی یہ علی الاعلان کہا ہے مجھ سے


مجھے توفیق عطا کر، مری توبہ یارب
اب مرا نفس خطا کار جدا ہے مجھ سے


ہوں خطاکار، ثنا خوانِ محمد ﷺ ہوں مگر
درگزر کر اسے، جو کچھ بھی ہوا ہے مجھ سے


در سے تیرے تو کوئی خالی نہیں جاتا ہے
یہ بھی کہتے ہوئے حشمتؔ، بڑا شرماتا ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے