یارب! ہے ایک بندۂ عاصی کی التجا مدحِ رسول پاک کی توفیق ہو عطا

یارب! ہے ایک بندۂ عاصی کی التجا مدحِ رسول پاک کی توفیق ہو عطا

یوسف ناظم


یارب! ہے ایک بندۂ عاصی کی التجا
مدحِ رسول پاک کی توفیق ہو عطا
تیری نگاہِ لطف سے میرا وہ بخت ہو
کہہ پائوں بات میں جو تقاضائے وقت ہو
دانشوری کا دور‘ یہ دور عجیب ہے
محسوس ہورہا ہے‘ قیامت قریب ہے
ہے خبط یہ کہ دھول اڑے آفتاب پر
تنقید ہو رہی ہے رسالت مآبؐ پر
اللہ کی کتاب بھی زیرِ بحث ہے آج
وہ دور ابتلا ہے کہ جینا عبث ہے آج
عورت کو جس کتاب نے جینے کا حق دیا
عورت ہی اس کتاب سے بدظن ہوئی ہے آج
دنیا کو امن و صلح کا جس سے سبق ملا
دنیا ہی اس کتاب کی دشمن ہوئی ہے آج
پھیلی تھی روشنی جو مدینے سے چارسو
ہم کو ہے آج اس کی تلاش اور جستجو!
اے ربِّ ذوالجلال! دعا یہ قبول ہو
دنیا پہ رحمتوں کا تری پھر نزول ہو
خلق خدا میں عام طریق رسولؐ ہو
جو بات بھی ادا ہو زباں سے وہ پھول ہو
مقبول سارے دہر میں تیرا کلام ہو
ہر اہلِ دیں کے لب پہ محمدؐ کا نام ہو

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے