بندہ یہ خاکسار ہے اور ننگ و خوار ہے غافل ہے بندگی سے خطا بے شمار ہے

بندہ یہ خاکسار ہے اور ننگ و خوار ہے غافل ہے بندگی سے خطا بے شمار ہے

حاجی الٰہی بخش



بندہ یہ خاکسار ہے اور ننگ و خوار ہے
غافل ہے بندگی سے خطا بے شمار ہے


بخشش کی آروزو ہے اسے بخش دے کریم
اس فیصلے کا تجھ کو فقط اختیار ہے


فضل و کرم سے اس کے گناہوں کو ڈھانپ لے
اور بخش دے اسے کہ یہ تقصیر وار ہے


سن لے مرے کریم یہ حاجیؔ کی التجا
اپنی خطا پہ عرصے سے یہ بے قرار ہے


یاربنا، یا ربنا، ستار تو، غفار تو
رحمن ہے، رحیم ہے، پروردگار ہے


یہ ہے گناہوں میں گھرا کرتا ہے تجھ سے التجا
حاجی کو بھی بخش دے رحمت تری بسیار ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے