٭سبطین پراونہؔ کیٹہاری
عزیزی غلام ربانی فدا۔سلام مسنون
جہان نعت ملا پڑھ کر خوشی ہوئی۔
قرآن کریم نے نعت شریف کی اہمیت کواس قدراجاگرکردیاکہ اس کافیصلہ ہے نعت شریف ہی ایمان اوراس سے انکارہی کوکفرکہاجاتاہے۔موجودہ زمانے میں صنف نعت نے عروج وارتقا کی شاندار منزلین طے کی ہیں۔زبان وبیان،اسلوب طرزنگارش اوروسعت فکرنے اس صنف کو توانااورمقبول عام کیا ہے اورنعت حصول برکت کاذریعہ ہی نہیں بلکہ سنجیدہ فن بھی بن گئی ہے جدیدلب ولہجہ اور فکروفن نے اس ہردلعزیزی کے درجہ تک پہنچادیاہے اب اردوشعروادب کی تاریخ لکھنے والامؤرخ اس سے صرف نظرنہیں کرسکتا۔یہاں اس امرکی وضاحٹ بھی نہایئت ضروری ہے کہ نعت کاسرمایہ اردوزبان وادب کا ناقابل تقسیم حصہ ہے یہ وہ تعمیری ادب ہے جس پر مشرقی ادبیات کوہمیشہ نازرہے گا۔اصلاح پسنداورتعمیری ادب کے نقادوں کواس طرف خصوصی طورپرمتوجہ ہوناچاہئے کیوںکہ اردوادب کایہ لازمی حصہ ادیبوں کی گریزنظری شکاررہاہے۔جدت طبع اورنبی کریمﷺ سے والہانہ عقید ت ومحبت نے عصرحاضر کے نعت گوشعراکے کلاموں میں بھی ایسی ندرت اورتازگی وتوانائی پیداکردی ہے کہ بجاطورپرانہیں بھی تحسین کلمات سے نوازاجاتاہے۔نعت کومحض عقیدت ومحبت کے اظہار کا وسیلہ ہی نہیں بلکہ اسے فن کےطورپربھی برتنے کی کوشش کرنی چاہئے۔تخیل کے آسمانوں کی سیرکرنے کے ساتھ ساتھ شاعروں کو چاہئے کہ وہ خود زمینی حقیقتوں سے الگ نہ کرے زمین سے اس کارشتہ بہرصورت استوار رہناچاہئے ۔نعتیہ شاعری بھی اپنی تمام ترسادگیوں کے باوجود اشارات وکنایات اورتلمیحات واستعارات کی شاعری ہے۔ حضرت علامہ ومولانا غلام ربانی فداؔنے صنف نعت میں روایت کے ساتھ مثبت صالح اورتحسین آمیز درآیت کے ذریعہ جوخوبصورت تحقیقی گل بوٹے کھلانے کی کامیاب کوشش کررہے ہیں ان سے ہرگز بھی صرف نظر نہیں کیاجاسکتا۔جہان نعت کی اشاعت نے صنف نعت کوفروغ دینے میں ماشاء اللہ کلیدی کرداراداکیاہے بلکہ ایک نئی راہ دکھائی ہے۔ مختلف ارباب حل وعقدکےتقدیسی شاعری پربیش قیمت آرا، نعتیہ تحقیقی خبریں، شعراحضرات کے کلاموں کوجمع کرنا الغرض نعت کے کاروبارکرنابلاشبہ سعادت دارین کاباعث ہے۔اللہ تعالیٰ نے آپ کے اس والہانہ عقیدت ومحبت اورنیک جذبے کوقبول فرمائے اورہم سب کواتباع رسول کریمﷺ کی توفیق بھی عنایت فرمائے۔
0 تبصرے