حمدِ جنابِ باری رکھ زباں پر جاری کافی ہے وہ اکیلا باقی ہے سب جھمیلا

حمدِ جنابِ باری رکھ زباں پر جاری کافی ہے وہ اکیلا باقی ہے سب جھمیلا

چھوٹے خاں گورکھپوری


حمدِ جنابِ باری
رکھ زباں پر جاری
کافی ہے وہ اکیلا
باقی ہے سب جھمیلا
وہ خالقِ جہاں ہے
وہ رازقِ جہاں ہے
حاکم ہے بحر و بر کا
مالک ہے خشک و تر کا
فرشِ زمیں اسی کا
عرشِ بریں اسی کا
ہر جا ظہور اس کا
ہر شے میں نور اس کا
ہر چیز میں نہاں ہے
ہر چیز سے عیاں ہے
سب سے قریب تر ہے
سب سے عجیب تر ہے
توصیف اس خدا کی
کیا لکھے مشتِ خاکی
بس کر کہ تیرے بس کا
ہر گز نہیں یہ قصہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے