ابراہیم خلیل اللہ
کیا نمرود نے بابل میں
جب دعویٰ خُدائی کا
جب دعویٰ خُدائی کا
جہاں میں عام شیوہ ہو گیا
جب خُود ستائی کا
جب خُود ستائی کا
اندھیرا ہی اندھیرا
کُفر نے ہر سمت پھیلایا
کُفر نے ہر سمت پھیلایا
تو ابراہیمؑ کو اللہ نے مبعوث فرمایا
مٹا ڈالے بتوں کو توڑ
کر اوہام مرسل نے
کر اوہام مرسل نے
دیا بندوں کو پھر اللہ
کا پیغام مرسل نے
کا پیغام مرسل نے
کیا شیطان کو رسوا عدوئے
جان و دیں کہہ کر
جان و دیں کہہ کر
کیا سینوں کو روشن لَا
اُ حِ بُ الٰافِ لِ ین کہہ کر
اُ حِ بُ الٰافِ لِ ین کہہ کر
مگر نمرود کو بھائیں نہ
یہ باتیں بھلائی کی
یہ باتیں بھلائی کی
کہ مسند چھوڑنی پڑتی تھی
کافر کو خدائی کی
کافر کو خدائی کی
ہوا یہ بندہ شیطاں خلیلؑ
اللہ کا دشمن
اللہ کا دشمن
چراغ حق بجھانے کو کیا
آتشکدہ روشن
آتشکدہ روشن
خلیلؑ اللہ کو اس نے بھڑکتی
نار میں ڈالا
نار میں ڈالا
مگر اللہ نے نمرود کا
منہ کر دیا کالا
منہ کر دیا کالا
بروئے کار آیا آج پھر
وہ نور پیشانی
وہ نور پیشانی
ہوئی آگ اک پل میں کوثر
و تسنیم کا پانی
و تسنیم کا پانی
0 تبصرے