Sar ba sajda hai qalam kaise tamanna likhon > Dr Ali Abbas Umeed

Sar ba sajda hai qalam kaise tamanna likhon > Dr Ali Abbas Umeed

سر بہ سجدہ ہے قلم کیسے تمنا لکھوں
ماوریٰ فکر کی حد سے ہے تجھے کیا لکھوں
ابتدا‘ وقت کی حد‘ صبحِ ازل‘ شامِ اودھ
حق تو یہ ہے کہ میں کچھ ان کے علاوہ کھوں
لا میں تو مخفی ہے تیری ہے خبرالاّ اللہ
صفحۂ حال پہ ماضی کو میں فردا لکھوں
آسماں سمت‘ زمیں‘ ذہن‘ خطا اور عطا
پہلے ان سب کو پڑھوں پھر تجھے تنہا لکھوں
حرف بھی تو ہے‘ عبادت بھی ترے نور کا عکس
پھر بھی گمراہ ہوں گر تجھ کو صحیفہ لکھوں
میں کہ عاصی ہوں طلب آخری منزل میری
تو کہ رحمت ہے تجھے کیسے نہ وعدہ لکھوں
مجھ کو احساس ہے کوتاہیِ فن کا امیدؔ
اور کچھ لکھ نہیں سکتا ہوں تو سجدہ لکھوں


ڈاکٹرعلی عباس امید

O1,StarResidency.IdgahHills
Bhopal-462001(M.P)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے