اُٹھ گئے ہیں مرے ہاتھ اچانک دُعا کے لئے

اُٹھ گئے ہیں مرے ہاتھ اچانک دُعا کے لئے




حمد


 

اُٹھ گئے ہیں مرے ہاتھ اچانک دُعا کے لئے

اس دُعا کا مری

محور و مدعا کون ہے؟

ماوریٰ کون ہے، ماسوا کون ہے؟

خالقِ ارض و سما کون ہے؟

شمس الضحیٰ کون ہے؟

بدرالدجیٰ کون ہے؟

میں‌نے اب تک اُسے

اپنی آنکھوں سے دیکھا نہیں

پھر بھی اس کا ہے مجھ کو یقیں اس طرح

جسم میں جان ہو جس طرح

گنگناتا ہے وہ میری ہر سانس میں

مسکراتا ہے وہ میری ہر آن میں

اپنی نظروں سے میں نے بھی دیکھا نہیں

پھر بھی میرا یقیں، پھر بھی میرا گماں

پھر بھی میرا جہاں

جانتا ہے اُسے، مانتا ہے اُسے

میرے احساس کا ایک اک رونگٹا

جیسے صدیوں سے پہچانتا ہے اُسے

جیسے قرنوں سے گردانتا ہے اُسے

 

 

 

(عبدالقوی ضیاء - علیگڑھ)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے