نئے چراغ پرانے چراغ بھی تیرے

نئے چراغ پرانے چراغ بھی تیرے


حمد






نئے چراغ پرانے چراغ بھی تیرے

جو آرہے ہیں نظر وہ ایاغ بھی تیرے


ہمارے دل کا گلستاں بھی ہے ترا یارب

جو ہیں بہشت بریں میں وہ باغ بھی تیرے


نظر سے تیری نہیں ہے کوئی بھی شیٔ مخفی

قدم قدم پہ ہیں پھیلے سراغ بھی تیرے


جو تنگیاں ہیں وہ میرا نصیب ہیں یارب

تمام وسعتیں سارے فراغ بھی تیرے


مجھے ملی ہیں جو علم وعمل کی سوغاتیں

ہیں ان کے طاق میں روشن چراغ بھی تیرے


صابرفخرالدین یادگیر


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے