نعت ازل صدیقی

نعت ازل صدیقی

چھانے لگی  رحمت کی گھٹا شہربتاں میں
ہونے لگی انوار کی برسات خزاں میں


ہوتا نہیں شیطاں کا تسلط اس پر
آجاتا ہے جو رحمتِ یزداں کی اماں میں



ہم چھوڑ کے بازرامیں دنیا کے خزانے
پھر ڈوب گئے اللہ اکبر کی اذاں میں


صدقے سے ملی آپ کے کونین کی نعمت
کیا بات کھٹکتی ہے بتا؟ وہم وگماں میں


رہنے دو پڑا آپ کے قدموں میں ابدتک
کیا رکھا ہے دنیا کے لغو سود وزیاں میں


میں رحمتِ عالم کافدائی ہوں ازلؔ سے
ہے ذکرِ صلِ علیٰ ورد زباں میں


ازل صدیقی چتردرگہ