قدم قدم پہ نواز دیتے مرے نبی کے قدومِ اقدس

قدم قدم پہ نواز دیتے مرے نبی کے قدومِ اقدس



قدم قدم پہ نواز دیتے مرے
نبی کے قدومِ اقدس

عظیم اتنے کہ عرش چومے مرے
نبی کے قدومِ اقدس

امام مالک کنارے چلتے قدم
کی جا پر قدم نہ آئے

یہ راہیں وہ تھیں جہاں لگے
تھے مرے نبی کے قدومِ اقدس

خدا نے اُس کی قسم اُٹھا کر
جہاں میں عظمت نشاں بنایا

زمینِ مکّہ پہ جب سے آئے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

نجات بیماریوں سے پائی
مدینہ دارُ الشفا بنا ہے

زمینِ طیبہ نے جب سے چومے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

کھڑے تھے جب دو شہید اس پر
اور ایک صدیقؓ ساتھ اُن کے

اُحد کی لرزش کو روکتے تھے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

نصیب طیبہ کی سرزمیں کے جو رشکِ
عرشِ علا بنی ہے

چھوئے تھے اس نے بڑے ادب سے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

جب اُن کے قدموں کے نیچے
سنگ آکے نرم ہوجاتے احتراماً

تو نقشِ پا اُن پہ چھوڑ
جاتے مرے نبی کے قدومِ اقدس

جگانے کی اُن میں کب تھی
جرأت بس اپنے کافوری ہونٹ رکھ کر

ادب سے روح الامیںؑ نے چومے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

جو اونٹ جابرؓ کا تھک گیا
تھا اب اتنا بھاگے پکڑنا مشکل

تھکے ہوئے اونٹ کو لگے تھے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

پہاڑ خوشیوں سے وجد کرتے
ادب سے قدموں کے بوسے لیتے

جب اُن کی قسمت جگانے جاتے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

بلند رُتبہ ہے عرش و کعبہ
سے طیبہ کی اُس زمیں کا ٹکڑا

لگا کے سینے سے جس نے رکھے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

قدم ہیں پُر گوشت اور واسع
حسین تلوے ہیں قدرے گہرے

عروجِ حسنِ کمال پر تھے مرے
نبی کے قدومِ اقدس

خلیل کے نقشِ پا کے ثانی جو
دیکھے رمال چیخ اُٹھا

نقوش ایسے بنا رہے تھے مرے
نبی کے قدومِ اقدس

نبی کی خدمت میں طلحہ ابن
برا حاضر ہوئے جب اک دن

لپٹ گئے اور آکے چومے مرے
نبی کے قدومِ اقدس

گواہی غارِ حرا یہ دے گا کہ
شکر کی منزلیں تھیں کیا کیا

کہ جن پہ چل چل کے سوج جاتے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

ملائکہ پر بچھاتے ہوں گے
حلیمہؓ کا صحن اور بچپن

وہ نرم و نازک وہ پیارے
پیارے مرے نبی کے قدومِ اقدس

بہشتیو! تم یہ دیکھ لینا
وہیں سے پھوٹے گا حوضِ کوثر

وہ پاک منبر جہاں لگے تھے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

نبی کے قدموں کا لمس کتنا
حسیں تھا غارِ حرا سے پوچھو

گداز تھے اور ٹھنڈے ٹھنڈے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

قدم کی ٹھوکر سے چشمہ پھوٹے
چچا کو پانی پلائیں اور پھر

دبا کے چشمے کو روک دیتے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

نبی کی نعلین کو فضیلت ملی
ہے تلووں کو چومنے سے

عروج کے بے نظیر زینے مرے
نبی کے قدومِ اقدس

شرف تھا کب سابقہ اُمم کو
تمام روئے زمیں ہو معبد

زمیں کو طاہر بنانے والے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

حضور کے پاس جانور آکے جھک
کے قدموں پہ سجدہ کرتے

درخت بھی آکے چومتے تھے مرے
نبی کے قدومِ اقدس

جنابِ عثمان ہر قدم پر غلام
آزاد کر رہے تھے

نجات کا مژدہ لے کے آئے مرے
نبی کے قدومِ اقدس

شجر بلاوے پہ آ چکا جب، تو
مانگے اعرابی اذنِ سجدہ

نبی نے روکا تو اُس نے چومے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

قدومِ اقدس کی برکتوں سے
نحیف چوپائے فیض پاتے

توانا و تن درست کرتے مرے
نبی کے قدومِ اقدس

کنائے، تشبیہیں، استعارے،
میں کیوں نہ اِن پر نثار کروں

مجھے یقیں ہے نواز دیں گے
مرے نبی کے قدومِ اقدس

جگہ تھی منبر سے حجرے تک جو
ریاضِ جنت وہ کیوں نہ بنتی

وہاں پہ کثرت سے مس ہوئے
تھے مرے نبی کے قدومِ اقدس

پیوں گا دھو کر میں اُن کے
تلوے ادب سے مقصودؔ چوم لوں گا

مری بصیرت اگر دکھا دے مرے
نبی کے قدومِ اقدس



مقصود احمد تبسم (دبئی۔ متحدہ عرب امارات


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے