میرے افکار ہوں محرومِ ضیا
ناممکن
ناممکن
وہ سکھائیں نہ مجھے طرزِ
ادا، ناممکن
ادا، ناممکن
سوے طیبہ درِ دل میں نے
کھلا رکھا ہے
کھلا رکھا ہے
میرے گھر آئے نہ طیبہ کی
ہوا، ناممکن
ہوا، ناممکن
خانۂ دل میں ہیں مہمان
رسولِ عربی
رسولِ عربی
غیر محرم کوئی آجائے بھلا،
ناممکن
ناممکن
صرف ہمت سوئے آں شاہدِ
اعظم کردم
اعظم کردم
بے خیال ان کے ہو سجدہ بھی
ادا، ناممکن
ادا، ناممکن
ان کی توہین اور امیدِ
شفاعت، توبہ
شفاعت، توبہ
بے وفاؤں کو ملے دادِ وفا
، ناممکن
، ناممکن
میرا دل ٹوٹا تو آواز سنی
دنیا نے
دنیا نے
کیا نہ سُن پائیں گے وہ دل
کی صدا، ناممکن
کی صدا، ناممکن
سر ہو، سوداے محبت ہو، تیری
چوکھٹ ہو
چوکھٹ ہو
ایسے میں دل نہ ہو سجدے میں
جھکا ناممکن
جھکا ناممکن
حشر میں جب کہ اُٹھے داغِ
محبت لے کر
محبت لے کر
پھر قمرؔ پائے نہ جنت کی
فضا، ناممکن
فضا، ناممکن
0 تبصرے