جسے بھی آج تک جو کچھ ملا ہے عطا رب کی ہے، صدقہ آپ کا ہے

جسے بھی آج تک جو کچھ ملا ہے عطا رب کی ہے، صدقہ آپ کا ہے

جسے بھی آج تک جو کچھ ملا ہے
عطا رب کی ہے، صدقہ آپ کا ہے

وہی محبوبِ ربّ دوسرا ہے
جو محبوبِ خدا کو چاہتا ہے

نہیں مطلب جسے اُن سے، عدو ہے
وہ اپنا ہے جو اُن کا ہوگیا ہے

جسے دھتکار دے سارا زمانہ
محبت اُس سے شیوہ آپ کا ہے

جہانِ رنگ و بو کی آفرینش
یہ صدقہ صاحبِ لولاک کا ہے

گواہی دے رہا ہے ذرّہ ذرّہ
مہ و خورشید میں اُن کی ضیا ہے

جہاں ممکن نہیں پروازِ قدسی
یقینا وہ مقامِ مصطفی ہے

مسلمانوں کی حالت کیوں ہے ابتر
یہ ہم سے اُن کا اُسوہ پوچھتا ہے

نبی کا نورؔ میری زندگی پر
اُجالوں کی طرح پھیلا ہوا ہے
حافظ نور احمد قادری (اسلام آباد)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے