سامنے رکھتاہوںجان جاںکی رفعت کاعروج

سامنے رکھتاہوںجان جاںکی رفعت کاعروج

سامنے رکھتاہوںجان جاںکی رفعت کاعروج
پھر بیاں کرتا ہوں گل ہائے عقیدت کا عروج
سرورِ کونین کا اسوہ ہے نورِ زندگی
مقصدِ تخلیق آدم ہے اطاعت کا عروج
آپ کی بعثت کا مژدہ ہے بیاں قرآن میں
آپ کی تعلیم میں ہے شانِ حکمت کا عروج
عہد محبوب خدا کی سادگی بھی دیکھ لیں
دیکھتے ہیں دہر میں جو اہل ثروت کا عروج
مصطفی و مجتبیٰ ہے آپ کی ذات کریم
آپ کا طرزِ عمل ہے، آدمیت کا عروج
جگمگاتا ہے اخوت کا جہاں ہر شعر میں
نعت کے پیغام میں دیکھو محبت کا عروج
ضوفشاں عہد رسالت میں رہا جودوکرم
چاہیے اس دور میں بھی پھر سخاوت کا عروج
دشمنوں کے سامنے بن کر رہے کوہِ گراں
غزوۂ بدر و احد میں استقامت کا عروج
تاقیامت آپ کی سیرت رہے گی ضوفشاں
تاقیامت ہی رہے گا ذوقِ مدحت کا عروج
آپ نے ماحول کو تاباں کیا جس نور سے
آپ نے ماحول کو تاباں کیا جس نور سے


کیف ومستی سے ہوگئے سب جھومنے اہل نظر
جب بتایا بزم میں گوہر نے مدحت کا عروج
گوہر ملسیانی (خانیوال)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے