نبی کی اُلفت بسا کے دل میں حیات اپنی گلاب کرلو جہانِ فانی میں رہ کے جینا تم اپنا یوں لاجواب کرلو

نبی کی اُلفت بسا کے دل میں حیات اپنی گلاب کرلو جہانِ فانی میں رہ کے جینا تم اپنا یوں لاجواب کرلو

نبی کی اُلفت بسا کے دل میں حیات اپنی گلاب کرلو
جہانِ فانی میں رہ کے جینا تم اپنا یوں لاجواب کرلو

خدا کے ساتھ ان کے ذکر ہی سے ملے گی دولت سکونِ دل کی
یہ مانتے ہو تو ذکرِ احمد کو زندگی کا نصاب کرلو

نبی کی رحمت کا نور اس میں سمو کے اے زائرانِ طیبہ
زمینِ دل کے ہر ایک ذرّے کو ایک دم آفتاب کرلو

سنو اسے جو میں کہہ رہا ہوں جہانِ فانی میں غم کے مارو
درود پڑھ کر عظیم آقا پہ چارۂ اضطراب کرلو

ہوائے شہرِ نبی سے آئے مہک عجب سی گلِ سکوں کی
اسی مہک کے جلو میں سارے سکوں کے تم پورے خواب کرلو

صحابہ سارے تو ہیں ستارے کسی سے بھی لے کے رہنمائی
نبی کے فرماں کی روشنی میں کچھ اپنا تم احتساب کرلو

مدینہ شہر نبی ہے جس میں عطائیں تقسیم ہو رہی ہیں
انھی عطائوں سے آج روشن خوشی کا ہر ایک باب کرلو

کھلے ہوئے ہیں ہر ایک جانب بہت سے در رحمتوں کے ازہرؔ
مدینے جا کر کرم کے موتی اکٹھے تم بے حساب کرلو
منظور عباس ازہرؔ (کراچی)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے