وہ ایک اُمی لقب، کردگار کا لہجہ تلاوتوں میں اسی لالہ زار کا لہجہ

وہ ایک اُمی لقب، کردگار کا لہجہ تلاوتوں میں اسی لالہ زار کا لہجہ

وہ ایک اُمی لقب، کردگار کا لہجہ
تلاوتوں میں اسی لالہ زار کا لہجہ


ارادہ مدحِ رسالت کا بس کیا ہی تھا
مہک گیا سخنِ نوبہار کا لہجہ


خمارِ حبِ نبی بڑھ رہا ہے جام بہ جام
بدلتا جاتا ہے بادہ گسار کا لہجہ


اذیتیں میرے آقا کی جب بھی یاد آئیں
مِری نظر کو ملا اشک بار کا لہجہ


درِ رسول پَہ پہنچے میرا کلام ایسے
چکور جیسے کسی بیقرار کا لہجہ


لکھوں وہ نعت کہ گونج اٹھے کائنات مگر
کہاں سے لاؤں میں پروردگار کا لہجہ
ضمیرؔ کاظمی (ممبئی۔بھارت)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے