مدحت شاہ کے معیار پہ ٹھہرے جا کر آنکھ حسان کے اشعار پہ ٹھہرے جا کر

مدحت شاہ کے معیار پہ ٹھہرے جا کر آنکھ حسان کے اشعار پہ ٹھہرے جا کر

مدحت شاہ کے معیار پہ ٹھہرے جا کر
آنکھ حسان کے اشعار پہ ٹھہرے جا کر

کیوں کسی اور کے دربار پہ ٹھہرے جا کر
جو نظر روضۂ سرکار پہ ٹھہرے جا کر

دل کو خواہش ہے کہ گل گشت جہاں سے نکلے
دشت طیبہ کے کسی خار پہ ٹھہرے جا کر

کر رہا ہوتا ہوں قرآں کی تلاوت تو خیال
آپ ہی کے رُخِ انوار پہ ٹھہرے جا کر

اس کی معراج یہی ہے کہ جبینِ حکمت
آستان شہِ ابرار پہ ٹھہرے جا کر

طائر روح کا مسکن ہے ریاضؔ احمد
کیسے اغیار کے اشجار پہ ٹھہرے جا کر
ریاض احمد شیخ (لاہور)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے