دُکھ بھری شاخوں کو خوشیوں کی سحر کرتا ہُوا

دُکھ بھری شاخوں کو خوشیوں کی سحر کرتا ہُوا

دُکھ بھری شاخوں کو خوشیوں کی سحر کرتا ہُوا
آگیا سورج وہ اندھیاروں کو سَر کرتا ہُوا

ساری باطل قوتوں کو بے اثر کرتا ہوا
نورِ احمد تھا ہر اِک کے دل میں گھر کرتا ہوا

اُس کی بعثت میں نظر آیا یہ منظر بھی ہمیں
موسمِ گل جانبِ صحرا سفر کرتا ہوا

اُس کی اک اک بات گرہیں کھولتی تھی ذہن کی
ایک اک جملہ تھا اُس کا دل میں گھر کرتا ہوا

میرے آقا نے دِیا ہے آبیاری کا ہنر
بانجھ ہوتی ڈالیوں کو باثمر کرتا ہوا

آپ کی آواز سے اونچا نہ ہو لہجہ کوئی
ہے یہ فرمانِ الٰہی باخبر کرتا ہوا

صحبتِ خیر الوریٰ کا دیکھیے اعجاز یہ
دُھول کے ذرّوں کو خورشید و قمر کرتا ہوا

آگیا قرآں زمیں پر سارا قسطوں میں خمارؔ
ہر کہا میرے نبی کا معتبر کرتا ہوا
سلیمان خمار (بیجاپور۔ بھارت)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے