وہ ممکنات سے ناممکنات کو سوچیں

وہ ممکنات سے ناممکنات کو سوچیں

وہ ممکنات سے ناممکنات کو سوچیں
اگر رسولِ جمیع الصفات کو سوچیں

اسی لیے تو وہ بھیجے گئے ہماری طرف
کہ ہم رسول کی ساری حیات کو سوچیں

ہمارے جیسے اطاعت گریز لوگ، اُن کی
عنایتوں کو، کبھی التفات کو سوچیں

نبی پاک کی اک اک ادا کو اپنائیں
نبی پاک کی اک ایک بات کو سوچیں

فقط وہی نظر آئیںگے باعثِ تخلیق
کہیں سے لوگ کسی کائنات کو سوچیں

ہمارے آج کے فاتح، بس اک گھڑی بھر کو
رسول پاک کی اعلیٰ صفات کو سوچیں

خدا نے سوچ کو دی ہے جو قوتِ پرواز
تو ہم اور آپ شہِ کائنات کو سوچیں

نبی نے حکم الٰہی سے جو عطا کی تھی
ہمیں بھی چاہیے اُس دینیات کو سوچیں

یہ ہم پہ فرض ہے منظرؔ کہ نعت کہتے ہوئے
قلم پہ آئی ہوئی بات بات کو سوچیں
منظر عارفی (کراچی)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے