اے خالقِ دو عالم ہر سمت تو ہی تو ہے

اے خالقِ دو عالم ہر سمت تو ہی تو ہے

حکیم جامی وارثی



اے خالقِ دو عالم ہر سمت تو ہی تو ہے
جلوہ ہرایک شیٔ میں تیرا ہی چارسو ہے


ہرسمت جاکے ہم نے باغ جہاں میں دیکھا
تجھ سا کوئی حسیں ہے تجھ سا نہ خوبرو ہے


تو رونق چمن ہے، تو زینت گلستاں
ہرشیٔ میں تیری رنگت ہر گل میں تیری بو ہے


بلبل ہو یا کہ قمری کوئیل ہو یا پپیہا
ہرایک کی زباں پر گلشن میں توہی تو ہے


تنہا دل حزیں کو سودا نہیں ہے تیرا
پروانہ اک زمانہ تیرا ہی شمع رو ہے


دیروحرم میں تجھ کو کیوں کر بھلا میں ڈھونڈوں
تو جان آرزو جب قرب رگ گلو ہے


در پہ انہیں کے جامیؔ یہ جان تن سے نکلے
ارماں یہی ہے اپنا یہ دل کی آرزو ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے