خالقِ دو جہاں مالکِ دو جہاں تیری توصیف کا ہم کو یارا کہاں

خالقِ دو جہاں مالکِ دو جہاں تیری توصیف کا ہم کو یارا کہاں

حبابؔ ہاشمی (الٰہ باد)



خالقِ دو جہاں مالکِ دو جہاں
تیری توصیف کا ہم کو یارا کہاں


تو ہی معبود ہے‘ تو ہی مسجود ہے
تجھ سے بڑھ کر ہے کوئی سہارا کہاں


بحرِ آلام میں اک ترا آسرا
ورنہ تنکا کہاں تیز دھارا کہاں


قلب مضطر کو تسکین تجھ سے ملی
یہ دل ناتواں سنگِ خارا کہاں


نعرۂ حق ہو عالم میں ہر سو بلند
منکروں کو ترے یہ گوارا کہاں


تیری جانب پلٹ کر سبھی جائیں گے
پھر یہاں لوٹنا ہے دوبارہ کہاں


اس کے اوصاف کا کیا بیاں ہو حبابؔ
کوئی تشبیہ کیا استعارہ کہاں!

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے