درد کا درماں چین کا عنواں اک تو ہی سب کے خانۂِ دل کا مہماں اک تو ہی

درد کا درماں چین کا عنواں اک تو ہی سب کے خانۂِ دل کا مہماں اک تو ہی

طالبؔ صدیقی



درد کا درماں چین کا عنواں اک تو ہی
سب کے خانۂِ دل کا مہماں اک تو ہی


تیری ذاتِ لافانی کا کیا کہنا
ذرے ذرے میں ہے نمایاں اک تو ہی


باغ بھی تیرے گل بھی تیرے ہیں مالک
رکھتا ہے شاداب گلستاں اک تو ہی


غم کی کوئی گنجائش بھی ہو تو کیسے
جب رکھتا ہے دل کو شاداں اک تو ہی


کرنا ہے تاعمر خدایا مجھ کو طواف
میں پروانہ‘ شمع فروزاں اک تو ہی


بخشی ہے سورج کو تونے تابانی
چاند کو بھی کرتا ہے درخشاں اک تو ہی


ہوتا ہے تاریک دل طالبؔ جب بھی
کردیتا ہے اس میں چراغاں اک تو ہی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے