غم و رنج و یاس میں گھر کے بھی نہ گلہ کروں تو میں کیا کروں

غم و رنج و یاس میں گھر کے بھی نہ گلہ کروں تو میں کیا کروں

اشتیاق طالبؔ(کراچی)


؂غم و رنج و یاس میں گھر کے بھی نہ گلہ کروں تو میں کیا کروں
یہ بھی بندگی کے خلاف ہے کہ میں تجھ سے تیرا گلہ کروں


میں ہزار سینہ فگار ہوں میں ہزار غم سے نڈھال ہوں
یہ وظیفہ ہو مرا روز و شب تری عظمتوں کی ثنا کروں


مرے دل میں تیرا خیال ہو مری آنکھ میں ترے غم کا نم
تری بارگاہ میں میرے رب میں کچھ اس طرح سے دعا کروں


تری بارگاہ میں اے خدا کبھی یہ بھی لمحہ نصیب ہو
کہ جبینِ عجز و نیاز سے کوئی ایسا سجدہ ادا کروں


مرا دل بھی تیرا دیا ہوا مرے جسم و جاں بھی تری عطا
مرے پاس اپنا تو کچھ نہیں مرے رب جو تجھ پہ فدا کروں


میں ہوں نادم اپنی خطائوں پر تری بندہ پروری دیکھ کر
مرا دل تو چاہتا ہے یہی تو عطا کرے میں خطا کروں


یہ دعا ہے میری مرے خدا! کہ کبھی نہ طالبؔ غیر ہوں
یہ مری طلب کے خلاف ہے کسی اور در پہ صدا کروں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے