فرش تا عرش ترے حسن کا جلوہ دیکھا کہیں پنہاں تجھے دیکھا کہیں پیدا دیکھا

فرش تا عرش ترے حسن کا جلوہ دیکھا کہیں پنہاں تجھے دیکھا کہیں پیدا دیکھا

یزدانی جالندھری



فرش تا عرش ترے حسن کا جلوہ دیکھا
کہیں پنہاں تجھے دیکھا کہیں پیدا دیکھا


ایک اک دل میں تری دید کی حسرت پائی
ایک اک آنکھ کو مشتاقِ تماشا دیکھا


تو کہ ہے ارض و سماوات کی ہر شئے پہ محیط
تجھ کو ہر روح میں ہر دل میں سمایا دیکھا


قطرے قطرے میں ترے حسن کا پرتو پایا
ذرے ذرے میں ترا نور جھلکتا دیکھا


لالہ و گل میں مہک چاندستاروں میں ضیاء
تجھ کو ہر رنگ میں ہر شئے میں ہویدا دیکھا


ماوراہے حدِ ادراک سے تیری ہستی
تجھ کو ہر سوچ کی پرواز سے بالا دیکھا


ہر دکھی دل نے مصیبت میں پکارا تجھ کو
بحرِ آشوب میں تیرا ہی سہارا دیکھا


یہ ترا ہی کرم خاص ہے یزدانیؔ پر
اس کو ہر حال میں مستغنی ٔ دنیا دیکھا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے