میرااللہ تعالیٰ تو ہے رحمن بہت مجھ گنہگار کی بخشش کا ہے امکان بہت

میرااللہ تعالیٰ تو ہے رحمن بہت مجھ گنہگار کی بخشش کا ہے امکان بہت

کیفیؔ اسماعیلی


میرااللہ تعالیٰ تو ہے رحمن بہت
مجھ گنہگار کی بخشش کا ہے امکان بہت


ہے رحیم اوربھی اک نام مرے مالک کا
کررہا ہوں میں اسی نام کی گردان بہت


ڈوبتے ڈوبتے ایمان مرا تیر گیا
میں نے دل سے جو پڑھی سورۂ رحمن بہت


ورد آیات کریمہ کا اثر کیا کہئے
ہوتی رہتی ہیں مری مشکلیں آسان بہت


جس نے یونس کو بچایا شکم ماہی میں
ہے بہرحال وہی میرا نگہبان بہت
سچ تو یہ ہے کہ ہے سائنس بھی اس کاصدقہ
ہر مسلمان سمجھ کرپڑھے قرآن بہت


ہرگھڑی کلمۂ توحید پڑھا کرتاہوں
ہے اسی نور میں کھوجانے کا ارمان بہت


تر ہیں رخسار اگر اشک پشیمانی سے
ہے گنہگار کی بخشش کا یہ سامان بہت


ہے خداوند تعالیٰ کا کرم لامحدود
حمد کہنے کے لئے ملتے ہیں عنوان بہت


اس کی روزی میں بڑی برکتیں دیکھیں ہم نے
جس کے گھر آتے ہیں اللہ کے مہمان بہت



دے رہا ہے وہ بلا کسب ہی روزی کیفیؔ
مجھ پہ رزاق دوعالم کا ہے احسان بہت

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے