تری جانب سے ہے یہ غنچہ و گل میں جو نکہت ہے ’’ہراک تخلیق تیری شاہکارِ شان و فطرت ہے‘‘

تری جانب سے ہے یہ غنچہ و گل میں جو نکہت ہے ’’ہراک تخلیق تیری شاہکارِ شان و فطرت ہے‘‘

حامدؔعلی سید (کراچی)



تری جانب سے ہے یہ غنچہ و گل میں جو نکہت ہے
’’ہراک تخلیق تیری شاہکارِ شان و فطرت ہے‘‘


تو ہی رکھتا ہے بن میں تازہ تر کھلتے گلابوں کو
یہ سبزہ، پھول، پتے سب تری ہی شانِ قدرت ہے


عداوت ہے اگر یہ بھی تو پھر کرتے رہیں گے ہم
جو منکر ہے خدا کا ہم کو اس سے سخت نفرت ہے


خدا معبود برحق ہے نہیں اس کے سوا کوئی
یہی سچائی ہے اک اور یہ ہی راہِ وحدت ہے


کرو تعریف اس کی جب کوئی حرفِ ثنا لکھوں
کہ حمد عز و جل بھی ایک اظہارِ عقیدت ہے


خدا کا ہے کرم مجھ بے سروساماں پراے حامدؔ
کہ اس شہر نگاراں میں ابھی تک میری عزت ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے