صفات انت سے باہر، پہ ذات میں تنہا ازل سے تا بہ ابد، تیری شان ہے یکتا

صفات انت سے باہر، پہ ذات میں تنہا ازل سے تا بہ ابد، تیری شان ہے یکتا

حفیظ صدیقی (پاکستان)


صفات انت سے باہر، پہ ذات میں تنہا
ازل سے تا بہ ابد، تیری شان ہے یکتا


میں ایک ذرۂ ناچیز، تیری ہی مخلوق
مری بساط سے باہر ہے تیری حمد و ثنا


ہے تو ہی خالق و رازق سبھی جہانوں کا
نہیں ہے مالک و مولا کوئی بھی تیرے سوا


ہیں ایک جیسے ہی محتاج رحم کے تیرے
ترے حضور برابر ہیں بادشاہ و گدا


تری نوازشیں پیہم ہیں اس قدر مجھ پر
کہ مجھ سے شکر بھی ان کا ادا نہیں ہوتا


ترے ہی آگے کروں میں دراز دست طلب
کہ تو ہے سارے جہانوں کا پالنے والا


جھلس نہ جائوں کہیں دکھ کی دھوپ میں یارب!
تنی رہے مرے سر پر ترے کرم کی ردا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے