ازل کی خامشی، تیری نشانی ابد تک شور اور میری کہانی

ازل کی خامشی، تیری نشانی ابد تک شور اور میری کہانی

شبہ طراز (لاہور)


ازل کی خامشی، تیری نشانی
ابد تک شور اور میری کہانی


ہوائیں، آسماں، نیلا سمندر
ہر اک ذرے میں تیری ضوفشانی


چمکتے دن پہ ہے تیرا تصرف
سیہ راتوں پہ تیری حکمرانی


میں آدم زاد اور میری خطائیں
ترا منصب، کرم اور مہربانی


تری بخشش، عطا سب بے حسابی
مری ساری عبادت بے معانی


ترے کہنے پہ میرا لوٹ آنا
تری ’’کن‘‘ ابتدائے زندگانی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے