تیرے نام سے ابتدا ہے خدایا کہ تو مہرباں ہے بڑا رحم والا

تیرے نام سے ابتدا ہے خدایا کہ تو مہرباں ہے بڑا رحم والا

علّامہ کبیر کوثرؔ


تیرے نام سے ابتدا ہے خدایا
کہ تو مہرباں ہے بڑا رحم والا


لرز وہ اٹھے ہیں پڑے ایسے چکر
یہاں تک کہ مومن اوران کے پیمبر


خدا سے پکارے کہ اے رب خلقت
ہمیں بھیج دے اپنی امداد و نصرت


خدا دیکھتا ہے تمہاری بھی حالت
وہ دیکھو پہنچنے کو ہے رب کی نصرت


(محمدؐ) یہ تم سے وہ جو پوچھتے ہیں
کریں خرچ کیسے وہ راہ خدا میں


تو یہ دو جواب ان کو سیدھا و سادا
کریں صرف چاہے وہ کم ہویا زیادہ


مگر شرط یہ ہے کہ درجہ بدرجہ
ہو پہلے لحاظ اپنی ماں کا پدر کا


ازاں بعد جو ہوں قریبی اعزّا
انہیں دے کے دو تم یتیموں کا حصہ


ہے مسکین اور پھر مسافر کا حق بھی
خدا جان لے گا کروگے جو نیکی


بنامِ خدا جنگ ہے فرض تم پر
تمہیں شاق گزرے گا یہ تو سراسر


مگر کیا عجب جو برا ہے بظاہر
وہ نکلے بھلائی کی صورت میں آخر


عجب کیا ہے جو ہو بھلائی بظاہر
وہ نکلے برائی کی صورت میں آخر


نہیں جانتے تم یہ باتیں ہیں ایسی
سوارب کے واقف نہیں جن سے کوئی


جو پوچھیں مبارک مہینوںکی بابت
کہ ہے جنگ کی ان کے اندر اجازت


تو کہہ دو کہ ان میں نہیں جنگ اچھی
مگراس سے زائد برائی ہے یہ بھی


کہ روکے تمہارے کوئی حق کے رستے
کرے ظلم کعبہ کو جانے سے روکے


جو کعبہ سے اہل حرم کو نکالے
گنہ گار اس سے نہیں کوئی بڑھ کر


ہیں خون و خرابے سے فتنوں سے بڑھ کر
خدا کی نظر میں جرائم یہ ان کے


جو مومن ہیں ان سے یہ لڑتے رہیںگے
یہ مقدور بھر ایسی کوشش کریں گے


کہ مسئلک سے اپنے پلٹ جائو تم سب
مگر دیں سے اپنے پھرا کوئی بھی جب


جئے گا وہ جب تک تو کافر رہے گا
مرے گا تو کافر وہ ہوکر مرے گا


کبھی بھول کر بھی جو ایسا کریں گے
عمل دین و دنیا کے کھوکر رہیںگے


نتیجے میں دوزخ کا ایندھن بنیں گے
ابد تک یہ شعلوں میں بھنتے رہیں گے


بنیں جو مسلماں جو ایمان لائیں
خدا کے لئے جو وطن کو بھی چھوڑیں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے