ہر ایک لمحے کے اندر قیام تیرا ہے زمانہ ہم جسے کہتے ہیں نام تیرا ہے

ہر ایک لمحے کے اندر قیام تیرا ہے زمانہ ہم جسے کہتے ہیں نام تیرا ہے

مظفر وارثی پاکستان


ہر ایک لمحے کے اندر قیام تیرا ہے
زمانہ ہم جسے کہتے ہیں نام تیرا ہے
ورائے اول و آخرہے تو مرے مولا
نہ ابتدا نہ کوئی اختتام تیرا ہے
تری ثنا میں ہے مصروف بے زبانی بھی
سکوتِ وقت کے لب پر کلام تیرا ہے
شعور نے سفر لا شعور کر دیکھا
تمام لفظ اس کے، دوام تیرا ہے
تمام عمر کٹے اک طویل سجدے میں
اس اختصار کی بخشش بھی کام تیرا ہے
بہت قریب ہے فطرت سے روحِ انسانی
ہر اک نظام سے بڑھ کر نظام تیرا ہے
وہ خود کو جان گیا جس نے تجھ کو پہچانا
وہ محترم ہے جسے احترام تیرا ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے