حسن ہے نور کاملہ تو ہے اپنا عکس اپنا آئینہ تو ہے

حسن ہے نور کاملہ تو ہے اپنا عکس اپنا آئینہ تو ہے

ظہیرؔ غازی پوری


حسن ہے نور کاملہ تو ہے
اپنا عکس اپنا آئینہ تو ہے


کن میں سمٹی ہوئی بسیط شعاع
لا کا ضوبار دائرہ تو ہے


ہم ہیں عاجز ندی سے نالے سے
بحر در بحر راستہ تو ہے


بے صلہ کاوشیں نہیں اپنی
حرف تا حرف بے صلہ تو ہے


عرش تا فرش ذہن و دل کا مرے
تجربہ ہے، مشاہدہ تو ہے


میرے احساس، میرے وجداں سے
ایک نقطے کا فاصلہ تو ہے


لکھ رہا ہے ظہیرؔ تیری ثنا
اس ارادت کا سلسلہ تو ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے