شکم میں ماں کے ہراک شکل کو بناتا ہے مگر کسی کو کسی سے نہیں ملاتا ہے

شکم میں ماں کے ہراک شکل کو بناتا ہے مگر کسی کو کسی سے نہیں ملاتا ہے

نظیراحمدنظیرؔ


شکم میں ماں کے ہراک شکل کو بناتا ہے
مگر کسی کو کسی سے نہیں ملاتا ہے


مرے خدا یہ تری شان کبریائی ہے
اندھیرے گھر سے اجالے میں لے کے آتا ہے


ملاکے رکھ دیا دہقاں نے خاک میں گندم
یہ تیری شان ہے اس کو توہی اگاتا ہے


میں اپنی نیند سے جاگوں مری مجال کہاں
تو ہی سلاتا ہے یارب توہی اٹھاتا ہے


نظر میں تاب کہاں دیکھنے کی نظارے
ترا ہی نور ہے آنکھوں میں جو دکھاتا ہے


پلک جھپکتے ہی یہ زندگی فنا ہوجائے
تیرا کرم ہے جو سانسوں میں آتا جاتا ہے


یہ بات سچ ہے کہ جس کا مجھے نہیں انکار
نظیرؔ حکم سے تیرے قلم اٹھاتا ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے