کھول دے سینہ مرا لفظوں پہ قدرت کر عطا حمد تیری میں لکھوں اس کی اجازت کر عطا

کھول دے سینہ مرا لفظوں پہ قدرت کر عطا حمد تیری میں لکھوں اس کی اجازت کر عطا

حصیرؔ نوری (کراچی)


کھول دے سینہ مرا لفظوں پہ قدرت کر عطا
حمد تیری میں لکھوں اس کی اجازت کر عطا


تونے تو سب کچھ دیا ہے اور بھلا کیا مانگوں میں
کچھ نہ مانگوں تجھ سے میں یارب یہ حسرت کر عطا


میرے دامن میں گناہوں کے سوا کچھ بھی نہیں
توبہ کرلوں صدق دل سے اتنی مہلت کر عطا


رزق دے تو شکر دے بھوکا رہوں تو صبر دے
عجز کی دولت عطا کر اور قناعت کر عطا


قلب کو روشن بنادے روح کو سرگرم رکھ
عشق صادق کی مجھے تھوڑی حرارت کر عطا


خواب و خواہش کی رفاقت سے مبرا کر مجھے
ماسوا سے دور رکھ اپنی محبت کر عطا


بارگاہِ حق میں میری یہ دعا ہے اے حصیرؔ
آنکھ کو رکھ اشک سے تر، دل کو رقت کر عطا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے