مالک دو جہاں رب عرش علیٰ سب کے فریاد رس سب کے حاجت روا

مالک دو جہاں رب عرش علیٰ سب کے فریاد رس سب کے حاجت روا

ریختہ پٹولوی


مالک دو جہاں رب عرش علیٰ
سب کے فریاد رس سب کے حاجت روا
اے غفورالرحیم اے مجیب الدعا
اے سراپا کرم اے سراپا عطا
رحم کر اے خدا رحم کر اے خدا
غرق دریائے عصیاں ہیں بدکار ہیں
تیرے غیض و غضب کے سزاوار ہیں
ہم خطا کار ہیں ہم گنہ گار ہیں
بخش دے ہم کو اے شاہِ ارض و سما
رحم کر اے خدا رحم کر اے خدا
ہم نے منظور خود اپنی رسوائی کی
غیر کے درپہ ہم نے جبیں سائی کی
دشمنِ دیں کی ہم نے پذیرائی کی
ہم سے رسوا ہوا نام اسلام کا
رحم کر اے خدا رحم کر اے خدا
تیرے احکام سے اپنا منھ موڑ کر
رشتہ قرآں کی آیات سے توڑ کر
تیرے محبوبؐ کا راستہ چھوڑ کر
سہ رہے ہیں زمانے کی ہراک جفا
رحم کر اے خدا رحم کر اے خدا
سیم و زر کی ادا پر فدا ہوگئے
جادۂ حق سے ناآشنا ہوگئے
ہم اسیرِ کمندِ ہوا ہوگئے
پھر دکھادے ہمیں راہِ صدق و صفا
رحم کر اے خدا رحم کر اے خدا
کشتۂ رنج و غم ہیں پریشان ہیں
حق تو یہ ہے کہ نافہم و نادان ہیں
کس زباں سے کہیں ہم مسلمان ہیں
شرم آتی ہے ہوتے ہوئے لب کشا
رحم کر اے خدا رحم کر اے خدا
تیرے رستے سے کچھ اس طرح ہٹ گئے
دائروں اور خانوں میں ہم بٹ گئے
ہر جگہ لٹ گئے، ہر جگہ کٹ گئے
ہر زمیں ہوگئی دشتِ کرب و بلا
رحم کر اے خدا رحم کر اے خدا


اے کہ تو ہے جہاں داروجاں آفریں
احکم الحاکمیں ارحم الراحمیں
داورِ محشر و مالک یوم دیں
تیری شان کرم کا تجھے واسطہ
رحم کر اے خدا رحم کر اے خدا
تیری راہوں میں اٹھیں ہمارے قدم
سر ہمارا نہ ہو غیر کے درپہ خم
ایک ہوجائیں ہم نیک ہوجائیں ہم
پھر قیادت ہو دنیا کی ہم کو عطا
رحم کر اے خدا رحم کر اے خدا
ہر گھڑی ہے مصیبت ہمارے لئے
غیب سے کردے نصرت ہمارے لئے
بھیج دے اپنی رحمت ہمارے لئے
دے ہمیں اب کوئی مژدۂ جانفزا
رحم کر اے خدا رحم کر اے خدا
گرچہ گم گشتۂ دشت و صحرا ہیں ہم
شاملِ امتِ شاہِؐ بطحیٰ ہیں ہم
کچھ بھی ہیں تیرے ہی نام لیوا ہیں ہم
چشمِ رحمت بکن جانبِ حال کا
رحم کر اے خدا رحم کر اے خدا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے