عبد الصمد خطیب
بحمد اللہ اس نے ہم کو دی ایمان کی تابش
دلوں میں ہے اسی معبود کے احسان کے تابش
عطا کی ہے طفیلِ مصطفی قرآن کی تابش
ملی ہے جس سے ہم کو دین کے ارکان کی تابش
فضا جس سے معطر ہے، چمن جس سے منور ہے
گلوں کو رب نے بخشی ہے نرالی شان کی تابش
الٰہی جن کو تونے معرفت کا نور بخشا ہے
عیاں ہے ان نگاہوں سے ترے عرفان کی تابش
ہوئے ایماں کدے روشن، جہاں بھر کی فضا بدلی
موثر تھی ترے محبوب کے اعلان کی تابش
جہاں سے یا الٰہی نعرۂ توحید گونجا تھا
ابھی تک جگمگاتی ہے وہاں فاران کی تابش
خطیبؔ اب یہ دعا کرتا ہوں رب مقبول فرمائے
رہے تا زندگی دل میں مرے
0 تبصرے