پھول اور خار اسی کے ہیں ثمر اس کے ہیں

پھول اور خار اسی کے ہیں ثمر اس کے ہیں

انجینئر ایس۔یو۔ظفرؔ


پھول اور خار اسی کے ہیں ثمر اس کے ہیں
جو بھی منظر ہیں مرے پیش نظر اس کے ہیں
سبزہ زار اس کی ہی تعظیم میں ہیں سر بہ سجود
چرخ پر جو ہیں سجے شمس و قمر اس کے ہیں
چاہے صحرا ہو کہ بستی ہو سب اس کے محتاج
راستے اس کے ہیں لوگ اس کے ہیں گھر اس کے ہیں
کشتی زیست اشارے پہ اسی کے ہے رواں
جوش دریا بھی اسی کا ہے بھنور اس کے ہیں
اس کے ممنون کرم ہیں یہ دفینے سارے
سیپیاں اس کی ہیں سب لعل و گہر اس کے ہیں
محو پرواز پرندے بھی ظفرؔ ہیں اس کے
منزلیں اس کی، قدم اس کے، سفر اس کے ہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے