خدایا مجھ سے بے کس کو فقط تیرا سہارا ہے بڑی امید سے دامن ترے آگے پسارا ہے

خدایا مجھ سے بے کس کو فقط تیرا سہارا ہے بڑی امید سے دامن ترے آگے پسارا ہے

یوسف طاہرقریشی


خدایا مجھ سے بے کس کو فقط تیرا سہارا ہے
بڑی امید سے دامن ترے آگے پسارا ہے


میں تجھ سے مانگتا ہوں بھیک رحمت کی مرے مولا!
بڑی مدت سے گردش میں مری قسمت کا تارا ہے


ترے ہی در پہ جھکتا ہوں ترے در کا سوالی ہوں
سدا بگڑے ہوئے کاموں کو تونے ہی سنوارا ہے


ترے دم سے تو امیدوں کے گلشن سب مہکتے ہیں
سدا دل سے فسردہ باغ کو تونے نکھارا ہے


مجھے معلوم ہے میں نے خطائیں کتنی کیں یارب
سمندر تیری رحمت کا کشادہ، بے کنارا ہے


ترے در پہ نہ آئوں تو بتا مجھ کو کہاں جائوں
کہاں جائوں ترے در سا کہاں کس کا دوارا ہے


الٰہی بخش دے طاہرؔ کو صدقے کملی والےؐ کے
ترے ہی سامنے دامن دعائوں کا پسارا ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے