اقبال صفی پوری
یارب تو عطا جو آب کردے
خاشاک کو بھی گلاب کردے
حد کیا ہے ترے کرم کی معبود
تو ذرے کو آفتاب کردے
رحمت سے نواز دے جسے تو
کتنوں کو وہ فیض یاب کردے
تو خالق کل جسے بھی چاہے
لاثانی و لا جواب کر دے
جتنی مری مقدرت ہے یارب
اتنا مجھے کامیاب کردے
دل میں ہیں جو خواب روشنی کے
تعبیر اثر وہ خواب کردے
مجھ سے جو نہاں ہیں میرے جوہر
تو مجھ پہ وہ بے نقاب کردے
0 تبصرے