سراج ؔاورنگ آبادی
عجب قادر پاک کی ذات ہے
کہ سب ہے نفی اور وہ اثبات ہے
بلندیٔ و پستی کوں پیدا کیا
ظہور تجلی ہویدا کیا
بنایا زمیں آسماں بے مثال
کیا غرب و شرق اور جنوب و شمال
دیا چاند سورج کوں نور و ضیا
فلک پر ستارے کیا خوشنما
جو چاہا سو اک پل میں پیدا کیا
جو پیدا نہیں وہ ہویدا کیا
کیا جنت ابرار کے واسطے
جہنم گناہگار کے واسطے
دو جگ کا وہ پیدا کرنہار ہے
اسی کو بزرگی سزاوار ہے
بجز ذات حق تئیں کسی کوں بقا
وہ ہی ہے تھا ماسوا سب فنا
سراجؔ اب نہ کر گفتگو کا بیاں
بغیر از خموشی نہیں یاں اماں
0 تبصرے